آن لائن ٹریÙÚ© Ú©ÛŒ نگرانی Ú©Û’ نئے Ø+کومتی منصوبے پر 'خدشات'
کراچی: Ø+کومت Ú©ÛŒ جانب سے آن لائن ٹریÙÚ©ØŒ ٹیلی کام انڈسٹری اور ڈیجیٹل Ø+قوق Ú©ÛŒ وکالت کرنے والوں Ú©ÛŒ نگرانی Ú©Û’ منصوبے سے اس عمل Ú©ÛŒ Ø´ÙاÙیت اور پرائیویسی Ú©Û’ Ø+والے سے کئی خدشات جنم Ù„Û’ رÛÛ’ Ûیں۔
ڈان اخبار Ú©ÛŒ رپورٹ Ú©Û’ مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے) Ù†Û’ Ø+ال ÛÛŒ میں گرے ٹریÙÚ© Ú©ÛŒ نگرانی اور تجزیے Ú©Û’ لیے ٹیلی کام انڈسٹری Ú©Ùˆ مناسب تکینکی Ø+Ù„ تلاش کرنے Ú©Û’ اØ+کامات دیے تھے۔
اس نظام کا نام ویب مانیٹرنگ سسٹم Ûوگا جس Ú©Û’ تØ+ت قومی سلامتی Ú©Û’ مقاصد Ú©Û’ لیے روابط Ú©ÛŒ نگرانی، ٹریÙÚ© Ú©Ùˆ ریکارڈ کرنے، کال کا ڈیٹا ریکارڈ کرنے اور Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ú©ÛŒ جانب سے ÙراÛÙ… Ú©ÛŒ گئی سروس کا میعار جانچنے Ú©Û’ لیے اقدامات کیے جائیں Ú¯Û’Û”
واضØ+ رÛÛ’ Ú©Û Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ú©Ùˆ مانیٹرنگ ری کنسیلی ایشن آ٠انٹرنیشنل ٹیلی Ùون ٹریÙÚ© ریگولیشنز 2010 (ایم آر آئی Ù¹ÛŒ Ù¹ÛŒ) Ú©Û’ تØ+ت آن لائن ٹریÙÚ© Ú©ÛŒ نگرانی اور اسے بلاک کرنے کا اختیار Ø+اصل ÛÛ’ جو بھلے انکریپٹڈ ÛÛŒ Ûوں، اس میں پاکستان میں شروع Ûونے یا ختم Ûونے والی آوازیں اور ڈیٹا شامل Ûیں اور اس میں تمام انکرپٹڈ ÙˆÛŒ او آئی Ù¾ÛŒ (وائس اوور آئی Ù¾ÛŒ) سروسز بھی شامل Ûیں۔
سینیٹ Ú©ÛŒ Ù‚Ø§Ø¦Ù…Û Ú©Ù…ÛŒÙ¹ÛŒ برائے Ú©Ø§Ø¨ÛŒÙ†Û Ø³ÛŒÚ©Ø±ÛŒÙ¹Ø±ÛŒÙ¹ Ù†Û’ بھی انٹرنیٹ ٹریÙÚ© Ú©ÛŒ نگرانی Ú©Û’ لیے Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے اور امریکی کمپنی سینڈوین کووآپریشن Ú©Û’ ساتھ درمیان Ûونے والے سمجھوتے پر خدشات کا اظÛار کیا جو Ù…Ø¨ÛŒÙ†Û Ø·ÙˆØ± پر اسرائیلی Ø®ÙÛŒÛ ØªÙ†Ø¸ÛŒÙ… Ú©Û’ شراکت دار Ú©Û’ طور پر کام کرتی ÛÛ’Û”
اس سمجھوتے Ú©Û’ تØ+ت امریکی کمپنی Ú©Ùˆ واٹس ایپ سمیت پاکستانیوں Ú©ÛŒ تمام تر ڈیجیٹل معلومات تک رسائی Ø+اصل Ûوجائے گی۔
اس Ø+والے سے Ú¯Ùتگو کرتے Ûوئے وزیراعظم Ú©ÛŒ ٹاسک Ùورس برائے آئی اینڈ ٹیلی کام Ú©Û’ رکن ÙˆÛاج السراج کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û â€™Ø§Ú¯Ø± اس نظام پر سختی سے عمل کیا گیا تو واٹس ایپ، Ùیس ٹائم اور میسجنر جیسی سروسز Ú©Ùˆ بلاک کرنے Ú©Ùˆ قانونی بنایا جاسکتا Ûے‘۔
انÛÙˆÚº Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ú©Ùˆ بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ Ú©ÛŒ مانیٹرنگ Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’ اس Ú©Û’ تØ+ت ادارے Ú©Ùˆ ÙˆÛŒ Ù¾ÛŒ این سروسز Ú©Ùˆ بھی بلاک کرنے Ú©ÛŒ اجازت ÛÙˆÚ¯ÛŒ جو انٹرنیٹ ٹریÙÚ© Ú©ÛŒ نگرانی میں مداخلت تصور Ú©ÛŒ جاتیں Ûیں۔
یاد رÛÛ’ Ú©Û 2016 میں وضع Ú©Ø±Ø¯Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) سے قبل کسی ویب سائٹ Ú©Ùˆ بلاک کرنے Ú©ÛŒ درخواست وزارت Ú©ÛŒ کمیٹی Ú©Û’ ذریعے Ú©ÛŒ جاتی تھی جو Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ú©Ùˆ Ûدایت کرتی تھی Ú©Û Ø§Ù†Ù¹Ø±Ù†ÛŒÙ¹ سروس ÙراÛÙ… کرنے والوں (آئی ایس پیز) Ú©Ùˆ Ù…ØªØ¹Ù„Ù‚Û ÙˆÛŒØ¨ سائٹ بلاک کرنے کا Ø+Ú©Ù… دیا جائے۔
تاÛÙ… اب پیکا Ú©Û’ تØ+ت Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ú©Ùˆ تمام ’قابل٠اعتراض مواد‘، جس Ú©ÛŒ قانون Ú©Û’ تØ+ت تÙصیلی تشریØ+ بیان Ú©ÛŒ گئی ÛÛ’ØŒ براÛ٠راست بلاک کرنے Ú©Û’ اختیارات Ø+اصل Ûیں۔
Ø+کام، پاکستان انٹرنیٹ ایکسچینج (Ù¾ÛŒ آئی ای) Ú©Û’ ذریعے کوئی بھی یو آر ایل بلاک یا سینسر کرسکتے Ûیں جس Ú©Û’ بعد آئی ایس پیز Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ú©ÛŒ جانب سے جاری Ú©Ø±Ø¯Û Ø§Ù† Ûدایات Ú©ÛŒ پیروی کرنی ÛÙˆÚ¯ÛŒ بصورت دیگر ان کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔
خیال رÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† میں انٹرنیٹ Ú©ÛŒ نگرانی کا ÛŒÛ Ù¾Ûلا Ù…Ù†ØµÙˆØ¨Û Ù†Ûیں، اس سے قبل 2007 میں Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے Ù†Û’ انباکس ٹیکنالوجیز Ú©Û’ ساتھ ایک Ø³Ù…Ø¬Ú¾ÙˆØªÛ Ú©Ø±Ù†Û’ کا اعلان کیا تھا جس سے Ø+کام Ú©Ùˆ انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی Ù¾ÛŒ) Ú©ÛŒ سطØ+ پر گرے ٹریÙÚ© Ú©Ùˆ قابو اور اس Ú©ÛŒ نگرانی کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت Ø+اصل Ûوگئی تھی۔
Û”2011 میں صارÙین Ú©Ùˆ اپنے آئی پیز Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ اے میں رجسٹرڈ کروانے کا Ú©Ûنا گیا تھا ØªØ§Ú©Û Ø§Ù†Ûیں وائٹ لسٹ میں شامل کیا جاسکے Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø§Ú¯Ø± صارÙین ÙˆÛŒ او آئی Ù¾ÛŒ اور ای Ù¾ÛŒ اینز استعمال کررÛÛ’ ÛÙˆÚº تو اس Ú©Û’ لیے Ø+کام Ú©ÛŒ واضØ+ اجازت Ûونا ضروری تھا۔
وائٹ لسٹ ایک ایسی ÙÛرست ÛÛ’ جس میں مخصوص نظام اور پروٹوکول تک رسائی Ø+اصل Ûوجاتی ÛÛ’ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¬Ø¨ وائٹ لسٹ کا استعمال کیا جاتا ÛÛ’ تو وائٹ لسٹ Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¯ÛŒÚ¯Ø± تمام اÙراد Ú©ÛŒ اس مواد تک رسائی Ù…Ø+دود Ûوجاتی ÛÛ’Û”